تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان لاہور پہنچ گئے ہیں، گھر پہنچنے پر اہل خانہ سے ملاقات ہوئی، عمران خان کی بہن علیمہ خان، بھانجے حسان نیازی و دیگر نے ان کا استقبال کیا۔
زمان پارک میں عمران خان کے قافلے کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا، کارکنوں نے قافلے پر پھول نچھاور کیے، مٹھائیاں تقسیم کی گئیں، آتش بازی کا شان دار مظاہرہ کیا گیا، کھلاڑیوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے، اور گھوڑوں کے رقص کا اہتمام کیا گیا۔
اس سے پہلے ٹھوکر نیاز بیگ پہنچنے پر بھی کارکنوں کی بڑی تعداد نے عمران خان کے قافلے کا شان دار استقبال کیا تھا۔
قبل ازیں، عدالتی حکم کے کئی گھنٹوں بعد عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے لاہور روانہ ہونا پڑا، سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر وہ کئی گھنٹے ہائیکورٹ میں رہے۔ عمران خان کی ذاتی سیکیورٹی اور گاڑی کو عدالت تک پہنچنے نہیں دیا گیا۔ جب آئی جی اسلام آباد سے مذاکرات ناکام ہوئے تو عمران خان کو کارکنوں کے نام ویڈیو پیغام جاری کرنا پڑا۔
لاہور روانگی کے بعد عمران خان نے کہا آئی جی اسلام آباد نے پوری کوشش کی روکنے کی۔ کہہ رہے تھے بڑا خطرہ ہے۔ ہم زور لگا کر سڑک پر نکلے۔ میں نے آئی جی کو کہا کہ سارے پاکستان کو بتاؤں گا کہ تم ہمیں اغوا کر رہے ہو۔ اس پر آئی جی نے دباؤ میں آ کر ہمیں جانے دیا۔ سڑکیں خالی تھیں، اور کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ عمران خان کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے، کسی اور کرمنل کیس میں بھی گرفتاری روک دی جائے، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر یونیورسٹی کیس میں بھی 31 مئی تک ضمانت دے دی ہے۔ دوسری طرف عمران خان نے تازہ بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے جنرل عاصم منیر سے متعلق کبھی کوئی غلط بات نہیں سوچی، اور وعدہ ہے کہ اقتدار میں آ کر بھی جنرل عاصم سے خوش گوار تعلقات رکھوں گا۔